Naseem minai
Gazal
غزل
ہم نہ بے تاب نہ مائل بہ گلہ ہوتے ہیں
ان کے غم پا کے بہت خوش بہ خدا ہوتے ہیں
اہل دل کے لیے پیغام قضا ہوتے ہیں
تیر کب ان کی نگاہوں کے خطا ہوتے ہیں
مجھ پہ کچھ خاص توجہ کی نظر ہے ورنہ
کب وہ ہرایک پہ مائل بہ جفا ہوتے ہیں
شکوہ کرتا ہوں تو حرف آتا ہے خودّاری پر
ضبط کرتا ہوں تو غم اور سوا ہوتے ہیں
ایک دھوکا نظر آتا ہے مجھے اپنا وجود
جب بھی وہ مجھ سے کبھی مل کے جدا ہوتے ہیں
لاکھ روکےنہ رکے وقت کا طوفان عظیم
پھر بھی مایوس کہیں اہل وفا ہوتے ہیں
ان کے عارض کی سحر ہو کہ ہو شام گیسو
یہ مناظر بھی بڑے ہوش ربا ہوتے ہیں
اس زمانے میں کوئی جرم کریں یا نہ کریں
ہم ہر اک حال میں حقدار سزا ہوتے ہیں
اس میں تنہا کوئی منصور کی تخصیص نہیں نہیں
حق پرست آج بھی حقدار سزا ہوتے ہیں
کچھ بھروسہ نہیں حالات زمانہ کا نسیمؔ
آج ایسے ہیں تو کل دیکھئے کیا ہوتے ہیں
نسیمؔ مینائ
شاہجہان پوری
Palak chopra
04-Oct-2022 09:36 PM
Nice 🌺
Reply
Raziya bano
03-Oct-2022 10:00 AM
Nice
Reply
shweta soni
03-Oct-2022 09:41 AM
👌👌
Reply